اس تحقیق کی ضرورت کی وجوہات:
- شیعہ اور سنی کتابوں میں اس قمیص کا سراغ
ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام کے ہاں اس قمیص کا درجہ
– اعزاز و توجه خاص حضرت ام الائمه صدیقه کبریسلام الله علیها به این پیراهن و فرستادن آن به کربلا با عنوان پیراهن ابراهیم خلیل عليه السلام
- حضرت امام حسین علیہ السلام نے عاشورہ کے دن اس قمیص کو پہن لیا
اس قمیص پر ائمہ اطہار علیہ السلام کے دستخط
امام زمانہ علیہ السلام بھی اسی قمیص پہن کے ظہور فرمائیں گے
– دادخواهی حضرت صدیقه کبری سلام الله عليها در قیامت با این پیراهن
اس تحقیق کے فوائد اور ضرورت
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اس وقت شیطان، صیہونیت کی سمبل اور دیگر علامتوں کے ساتھ تاریخ کے عظیم ترین شیعی انقلاب اور اس کے بڑے نظریات کے خلاف جو ظہور کی بنیاد ہیں دنیا کو لیس کر رہا ہے اس طرح شیعہ کو کوئی سمبل چاہیے تاکہ وہ بھی اپنے آپ کو لیس کرنے اور اصل حکمت عملی پیش کرنے میں کامیاب رہے۔
اس مسئلے کو پیش کرنے کے لیے تاریخی دستاویزات کے ساتھ ایک نقشہ تیار کیا جانا چاہیے جو شیعہ دانشور اور علماء اس سے استعمال کرسکیں اور اس شناخت کے ساتھ عاشورہ کو دنیا سے متعارف کروائیں۔ اور اس طرح وہ درج ذیل مسائل سے آشنا ہوسکیں کیونکہ عاشورا اور اس کے فواید سے مستفید ہونا ایک عقلی محور ہے:
اس قمیص کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کے پیغامات کو اچھی طرح سے پہنچا سکتے ہیں علیه السلام
اس قمیض کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کے ماتمی اجتماعات کو تقویت اور ترقی دی جا سکتی ہے کیونکہ شیعہ کا ماتم کے مجالس سے گہرا رابطہ ہے
یہ قمیص مختلف ادیان و مذاہب کے درمیان امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کا پکا ثبوت ہے۔
یہ قمیص قطعی ثبوت ہے کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی حقانیت کی طرف اشارہ کرتی ہے اور کسی بھی شک و شبہہ کو دور کردیتی ہے۔
در اصل عاشورا اس قیمص سے دنیا میں پہچاننا جاتا ہے کیونکہ اس قیمص کے ذریعے سے امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت بہتر دنیا کے لوگوں کو تعارف کیا جاسکتا ہے۔
یہ قمیص خدا کی بنائی ہوئی ہے اس ہی لئے کسی بھی عیب و نقص و بدعنوانی سے بہ دور ہے