نمائش
ابراہیم علیہ السلام
ان لوگوں نے ایک زبردست آگ بھڑکا دی اور ابراہیم کو اس میں ڈال دیا۔ «قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ» ہم نے کہا اے آگ ٹھنڈی ہو جا وہ ابراہیم ہیں۔ اور اس قمیص نے خلیل اللہ کو بچا لیا۔ شیخ صدوق یوں بیان کرتے ہیں: جب انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تو جبرائیل امین ان کے پاس ایک قمیص لائے اور انہیں ڈھانپ دیا اور اس وقت وہ آگ ٹھنڈی پڑی اور بے اثر ہوگئی۔ [اکمال الدین، ص 327، ح 7، الخراج والجرائح: ج 2، ص 691، ح 6]
آدم علیہ السلام
حضرت آدم علیہ السلام نے چالیس برسوں تک رویا، جبرائیل علیہ السلام ان کے پاس آئے اور آدم ابوالبشر کو یہ الفاظ یاد دلائے۔ یا قدیم الاحسان بحث الحسین علیہ السلام... حضرت آدم کے دل میں عجیب سا احساس پیدا ہوا، انہوں نے جبرائیل سے حسین علیہ اسلام کے بارے میں پوچھا۔ ہم نے آدم کےلئے ایک قمیص لاکر اس قمیص کےذریعے سے ان کو معاف کیا «قَبِلَ الله توبة آدم بِهذه القَمیص»
قیامت کے دن ایک ہی جگہ میں جب سب جمع ہوجائیں گے تو ان کو کہا جائے گا اپنی نظریں نیچے کریں کیونکہ حضرت فاطمہ (س) آ رہی ہیں۔ جب حضرت فاطمہ(س) وہاں پہنچیں خدا کو مخاطب قرار دے کر کہیں گی: اے بدلہ لینے والا، حسین کا بدلہ لے لے۔ اے خدا میرے حسین اور ان کے قاتلوں کے درمیان انصاف کر ۔ پھر یہ باتیں سن کر وہاں موجود تمام خلائق کی آنکھوں سے آنسو امنڈ آئے گا۔ یہ قمیص خلائق کو نجات دینے والی ہے۔
ابراہیم علیہ السلام
ان لوگوں نے ایک زبردست آگ بھڑکا دی اور ابراہیم کو اس میں ڈال دیا۔ «قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ» ہم نے کہا اے آگ ٹھنڈی ہو جا وہ ابراہیم ہیں۔ اور اس قمیص نے خلیل اللہ کو بچا لیا۔ شیخ صدوق یوں بیان کرتے ہیں: جب انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تو جبرائیل امین ان کے پاس ایک قمیص لائے اور انہیں ڈھانپ دیا اور اس وقت وہ آگ ٹھنڈی پڑی اور بے اثر ہوگئی۔ [اکمال الدین، ص 327، ح 7، الخراج والجرائح: ج 2، ص 691، ح 6]
ابراہیم علیہ السلام
ان لوگوں نے ایک زبردست آگ بھڑکا دی اور ابراہیم کو اس میں ڈال دیا۔ «قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ» ہم نے کہا اے آگ ٹھنڈی ہو جا وہ ابراہیم ہیں۔ اور اس قمیص نے خلیل اللہ کو بچا لیا۔ شیخ صدوق یوں بیان کرتے ہیں: جب انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تو جبرائیل امین ان کے پاس ایک قمیص لائے اور انہیں ڈھانپ دیا اور اس وقت وہ آگ ٹھنڈی پڑی اور بے اثر ہوگئی۔ [اکمال الدین، ص 327، ح 7، الخراج والجرائح: ج 2، ص 691، ح 6]
موسی علیہ السلام
موسی کو حکم دیا گیا کہ «فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ»! یعنی اپنے جوتے اتارو «-إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى» یہ پاک سرزمین ہے۔ ہم تمہاری حفاظت کرتے ہیں۔ اب جب تم کو نبی بنا کر بھیجا گیا ہےتو فرعون کے پاس جاؤ اور خطرے کے وقت اس قمیص میں ہاتھ ڈال کر اسے باہر نکالو تاکہ ہر کوئی، حق کا ظہور دیکھ سکے۔
یونس علیہ السلام
اگر ان کے رب کی رحمت و نعمت ان کی دستگیری نہ کرتی تو وہ ضرور چٹیل میدان میں پھینک دئیے جاتے اور وہ ملامت زدہ ہوتے (مگر اللہ نے انہیں ا س سے محفوط رکھا) ۔ اور یونس کو یاد کرو جو انبیاء میں سے تھے۔ .«لَوْلَا أَنْ تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ...» وہی نعمت سے یونس نجات پائے جو ان سے پہلے بھی تمام انبیاء اس چیز سے مدد مانگتے تھے۔ «قال الصادق علیه السلام: و نجی یونس من بطن الحوت بهذه القمیص»
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ چیز جو حضرت یونس علیہ اسلام کی نجات کا باعث بن سکی وہی قمیص تھی۔